جو لوگ مسلمانوں کو کانگریس، راشٹروادی،شیوسینا ،سماجوادی یا کسی اور پارٹی /ایم آئی ایم کا ووٹ بینک مانتے ہیں در اصل وہ مسلمانوں اور ان کی عقل اور سوجھ بوجھ کی توہین کرتے ہیں۔ کیا مسلمانوں کو اپنے لئے اچھے برے میں تمیز کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ ان کو ووٹنگ کسے کرنا ہے یہ بتانے کے لئے لوگ باہر سے آئیں گے ؟ اگر مسلمانوں میں اتنی صلاحیت نہیں تو کیا دلتوں میں ہے ؟ کیوں ایم وائی سمیکرن کے باوجود یادو کی اکثریت راجد/سماج وادی کے مسلم امیدوار کو ووٹ نہیں کرتی۔ ان کے بارے میں کوئی سوال نہیں پوچھتا !
ہم یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے لیے کوئی بھی پارٹی کوئی مخصوص وعدہ نہ کرے۔ ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد مذہب اور ذات دیکھ کر نہیں ہوتا۔ آپ تعلیم کے لئے اچھے معیاری اسکول،کالج، صحت عامہ کے لئے اچھے اسپتال، کلینک اور ڈسپنسری ، عام شہریوں بالخصوص خواتین کے تحفظ کے لئے چاق و چوبند سیکیورٹی سسٹم اور سی سی ٹی وی کیمرے، روشن سڑکیں، پبلک ٹرانسپورٹ سڑک بجلی اور سیوریج کا نظم کرانے کا عہد کریں اور جیتنے کے بعد ان وعدوں کو پورا کریں عوام آپ کے ساتھ ہوگی۔
ملک کی نام نہاد سیکولر پارٹیاں اپنے ووٹرز کو اتنے کچے دھاگے سے کیوں باندھتی ہیں کہ وہ توڑ کر بھاگ جائیں !
مسلمانوں کا کوئی ٹھیکیدار نہیں ہے نہ سیاسی پارٹیاں اور نہ مذہبی قیادت ۔ اب مسلمان محراب و منبر سے کسی فرمان کا منتظر ہے اور نہ کسی امام اور حضرت کے “فتوے” کا اسیر اور نہ اس معاملے میں کسی سجادہ نشین کی اطاعت سے بندھا ہوا ہے۔ وہ دستور میں دئیے گئے حق رائے دہی کا آزادانہ استعمال کرنا چاہتا ہے لیکن اس سے پہلے وہ امیدوار اور پارٹی کا رپورٹ کارڈ بھی پڑھنا چاہے گا۔ وقت بدل گیا ہے اب آپ کسی پارٹی /امیدوار کو روکنے کے بجائے اپنے کارناموں اور عہد و پیمان سے ووٹرز کو اپنی طرف مائل کریں۔ الیکشن لڑنے/دوسرے کو ووٹ سے آپ کسی کو روک نہیں سکتے، ہاں دم ہے تو ووٹرز کو convince کریں کہ وہ آپ کو ووٹ دیں۔
Leave a Reply